کب اس زمیں کی سمت سمندر پلٹ کر آئے

کب اس زمیں کی سمت سمندر پلٹ کر آئے

اظہار اولیں کا وہ منظر پلٹ کر آئے

جب حرف لکھ دیا ہے تو کیوں مشتہر نہ ہو

نکلا کماں سے تیر تو کیوں کر پلٹ کر آئے

ہو سارے شہر میں یہ منادی کہ جشن ہو

اپنی ہی صف میں ہارے دلاور پلٹ کر آئے

یا بے خبر تھے وسعت دریائے رنگ سے

یا چشم بے ہنر تھے شناور پلٹ کر آئے

بازار پر ہجوم خریدار کم سواد

چپ چاپ لے کے اپنے گل تر پلٹ کر آئے

اتنے بخیل پیڑ نہ دیکھے تھے آج تک

بے فصل بے ثمر مرے پتھر پلٹ کر آئے

اصنام کا ہجوم کبھی اس قدر نہ تھا

ان وادیوں میں کون سے آذر پلٹ کر آئے

کیا اک کھلا فسوں ہے شفق رنگ دوپہر

کیا رات ہو گئی ہے کہ شہ پر پلٹ کر آئے

منظورؔ پھر زمیں پہ اجالا ہو ایک بار

کاش ایک بار پھر وہ پیمبر پلٹ کر آئے

(1038) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kab Is Zamin Ki Samt Samundar PalaT Kar Aae In Urdu By Famous Poet Hakeem Manzoor. Kab Is Zamin Ki Samt Samundar PalaT Kar Aae is written by Hakeem Manzoor. Enjoy reading Kab Is Zamin Ki Samt Samundar PalaT Kar Aae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hakeem Manzoor. Free Dowlonad Kab Is Zamin Ki Samt Samundar PalaT Kar Aae by Hakeem Manzoor in PDF.