عجب صحرا بدن پر آب کا ابہام رکھا ہے

عجب صحرا بدن پر آب کا ابہام رکھا ہے

یہ کس نے اس سمندر کا سمندر نام رکھا ہے

وہی اک دن شہادت دے گا میری بے گناہی کی

وہ جس نے قتل گل کا میرے سر الزام رکھا ہے

میں تم سے پوچھتا ہوں جھیل ڈل کی بے زباں موجو

تہہ دامن چھپا کر تم نے کیا پیغام رکھا ہے

کبھی بادل میرے آنگن اترتا پوچھتا میں بھی

کہستاں پر برسنا کس نے تیرا کام رکھا ہے

رہا ہوگا وہ کتنا دل غنی دست سخی جس نے

جنوں کی مملکت کا ایک پتھر دام رکھا ہے

یہی نا پھول سے بچھڑے تو آوارہ ہوں صحرا میں

کہوں کیا کس نے خوشبوؤں کا یہ انجام رکھا ہے

مجھے منظور وہ اقدار بھی رد سب کریں جن کو

کسی نے سوچ کر منظورؔ میرا نام رکھا ہے

(820) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ajab Sahra Badan Par Aab Ka Ibham Rakkha Hai In Urdu By Famous Poet Hakeem Manzoor. Ajab Sahra Badan Par Aab Ka Ibham Rakkha Hai is written by Hakeem Manzoor. Enjoy reading Ajab Sahra Badan Par Aab Ka Ibham Rakkha Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hakeem Manzoor. Free Dowlonad Ajab Sahra Badan Par Aab Ka Ibham Rakkha Hai by Hakeem Manzoor in PDF.