سارے چہرے تانبے کے ہیں لیکن سب پر قلعی ہے

سارے چہرے تانبے کے ہیں لیکن سب پر قلعی ہے

مہمل تابع مہمل کیا ہے دونوں کا اک معنی ہے

مانتے ہیں آپ اس کے قد میں اس کا قد شامل ہی نہ تھا

آگے ہم کیوں بحثیں صاحب اتنی بات ہی کافی ہے

دھان کے کھیتوں کا سب سونا کس نے چرایا کون کہے

بے موسم بے فصل ابھی تک اس اظہار کی دھرتی ہے

اندیشے اندازے بن کر میرے سفر کے خواب بنے

ہر بستی میں آ کر سوچا شاید آگے بستی ہے

اس کی صدا سے گونگے لمحے پائل جیسے بجتے ہیں

بچوں جیسا خوش ہوتا ہوں جب بھی بارش ہوتی ہے

بے مشاطہ حسن کی گاؤں گاؤں تھا وہ کہاں گیا

بید کے سایہ زاروں نے کب پہچان اپنی کھوئی ہے

مالک سات سمندروں کی وسعت کا ہوں میں لیکن

میرا دل کیوں بھر آتا ہے جب کوئی ندی سوکھتی ہے

اپنے آپ سے میں شرمندہ ہوتا جو مجرم ہوتا

میرے بارے میں یہ دنیا کہنے دو جو کہتی ہے

منظور اپنے دست تہی کو دیکھ کے تجھ سے پوچھے کیوں

حرف سخن اک تیرے سوا ہے کون سی شے جو سستی ہے

(985) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sare Chehre Tanbe Ke Hain Lekin Sab Par Qali Hai In Urdu By Famous Poet Hakeem Manzoor. Sare Chehre Tanbe Ke Hain Lekin Sab Par Qali Hai is written by Hakeem Manzoor. Enjoy reading Sare Chehre Tanbe Ke Hain Lekin Sab Par Qali Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hakeem Manzoor. Free Dowlonad Sare Chehre Tanbe Ke Hain Lekin Sab Par Qali Hai by Hakeem Manzoor in PDF.