بہار آئی ہے صدمہ سے ہمارا حال ابتر ہے

بہار آئی ہے صدمہ سے ہمارا حال ابتر ہے

گھٹا گھنگھور چھائی ہے نہ ساقی ہے نہ ساغر ہے

نشاں کیا پوچھتے ہیں آپ ہم خانہ بدوشوں کا

کبھی گلشن میں مسکن ہے کبھی صحرا میں بستر ہے

حقارت کی نگاہوں سے نہ فرش خاک کو دیکھو

امیروں کا فقیروں کا یہی آخر کو بستر ہے

حقیرؔ اک خواب تھا جو آپ نے دیکھا تھا لندن میں

نہ وہ سامان ہے باقی نہ اب پہلو میں دلبر ہے

(1100) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bahaar Aai Hai Sadme Se Hamara Haal Abtar Hai In Urdu By Famous Poet Haqeer. Bahaar Aai Hai Sadme Se Hamara Haal Abtar Hai is written by Haqeer. Enjoy reading Bahaar Aai Hai Sadme Se Hamara Haal Abtar Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Haqeer. Free Dowlonad Bahaar Aai Hai Sadme Se Hamara Haal Abtar Hai by Haqeer in PDF.