تیسری آنکھ

تو پھر یوں ہوا

ہم شکستہ دلوں نے سپر ڈال دی

جتنے ناوک بدست اپنے احباب

کوہ وفا پر کھڑے تھے

ہمیں ان سبھی کی جگر داریوں

بے غرض جرأتوں پر مکمل یقیں تھا

مگر جاں نثاری کے اس معرکے میں

صف ہم رہاں کو پلٹ کر جو دیکھا

تو کوئی نہیں تھا

سبھی نرغۂ دشمناں میں کھڑے تھے

ہجوم کشیدہ سراں

پا بہ زنجیر زیر نگیں تھا

سو پھر یوں ہوا

مقتلوں کی طرف جب روانہ ہوئے ہم

تو ساری جبینوں پہ ننگی خجالت

برہنہ ندامت کے قطرے جڑے تھے

ہم اندھے سرابوں کے لا منتہا سلسلوں میں کھڑے تھے

حذر ساعتوں

تھرتھراتے لبوں پر

فقط خامشی تھی

ستم تازیانوں کے قاتل پھریرے

فصیل زبان و دہن پر گڑے تھے

وہ موسم کڑے تھے

تو پھر یوں ہوا

ہم دریدہ بدن

دشنۂ قاتلاں کا ہدف بن گئے

قطرہ قطرہ ہمارا چمکتا گئے

شہر مہرباں کے در و بام پر

جگمگانے لگے

تیسری آنکھ کا نامہ بر ہم کو مژدہ سنانے لگا

(1033) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tisri Aankh In Urdu By Famous Poet Hasan Abbas Raza. Tisri Aankh is written by Hasan Abbas Raza. Enjoy reading Tisri Aankh Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hasan Abbas Raza. Free Dowlonad Tisri Aankh by Hasan Abbas Raza in PDF.