عجیب حال ہے صحرا نشیں ہیں گھر والے

عجیب حال ہے صحرا نشیں ہیں گھر والے

گھروں میں بیٹھ گئے ہیں ادھر ادھر والے

نواح جسم نہیں گرچہ ریگزار سے کم

یہاں بھی خطے کئی ہیں ہرے شجر والے

اگرچہ شور بہت ہے در دعا پہ مگر

زبانیں بند کیے بیٹھے ہیں اثر والے

ہے راہ جاں یوں ہی سنسان ایک مدت سے

نہ گرد اڑی نہ دکھائی دیے سفر والے

بغیر آنکھ کے چہروں کا اب چلن ہے یہاں

وہ دن گئے کہ ہوا کرتے تھے نظر والے

ابھی میں شہر کو صحرا بنائے دیتا ہوں

کہ میرے ہاتھ بھی کچھ کم نہیں ہنر والے

سمٹ کے رہ گئے اب چند ساعتوں میں حسنؔ

یہی تھے کام کسی وقت عمر بھر والے

(687) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ajib Haal Hai Sahra-nashin Hain Ghar Wale In Urdu By Famous Poet Hasan Aziz. Ajib Haal Hai Sahra-nashin Hain Ghar Wale is written by Hasan Aziz. Enjoy reading Ajib Haal Hai Sahra-nashin Hain Ghar Wale Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hasan Aziz. Free Dowlonad Ajib Haal Hai Sahra-nashin Hain Ghar Wale by Hasan Aziz in PDF.