چشم ظاہر سے رخ یار کا پردہ دیکھا

چشم ظاہر سے رخ یار کا پردہ دیکھا

آنکھیں جب پھوٹ گئیں تب یہ تماشا دیکھا

دیکھنا یہ ہے کہ ہم نے تمہیں کیسا چاہا

پوچھنا یہ ہے کہ تم نے ہمیں کیسا دیکھا

پھر جلاؤ گے کبھی طالب دیدار کا خط

سیکڑوں آنکھوں سے اس نے تمہیں دیکھا دیکھا

کان وہ کان ہے جس نے تری آواز سنی

آنکھ وہ آنکھ ہے جس نے ترا جلوہ دیکھا

آپ کہتے ہیں کہ جا دیکھ لیا دل تیرا

کہیے تو اپنے سوا دل میں مرے کیا دیکھا

تم خبر بھی نہ ہوئے خانہ بدوشوں سے کبھی

ہم نے گھر پھونک دیا سب نے تماشا دیکھا

جن سے ہوں سوختہ جانوں کے کلیجے ٹھنڈے

انہیں جلووں سے حسنؔ طور کو جلتا دیکھا

(735) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chashm-e-zahir Se RuKH-e-yar Ka Parda Dekha In Urdu By Famous Poet Hasan Barelvi. Chashm-e-zahir Se RuKH-e-yar Ka Parda Dekha is written by Hasan Barelvi. Enjoy reading Chashm-e-zahir Se RuKH-e-yar Ka Parda Dekha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hasan Barelvi. Free Dowlonad Chashm-e-zahir Se RuKH-e-yar Ka Parda Dekha by Hasan Barelvi in PDF.