ہمارے دوستوں میں کوئی دشمن ہو بھی سکتا ہے

ہمارے دوستوں میں کوئی دشمن ہو بھی سکتا ہے

یہ انگریزی دوائیں ہیں ری ایکشن ہو بھی سکتا ہے

کسی ماتھے پہ ہر دم ایک ہی لیبل نہیں رہتا

بھکاری چند ہفتوں میں مہاجن ہو بھی سکتا ہے

سیاست نقلی نوٹوں کی طرح دھوکے سے چلتی ہے

جسے رہبر سمجھتے ہو وہ رہزن ہو بھی سکتا ہے

مرے بچوں کہاں تک باپ کے کاندھوں پہ بیٹھو گے

کسی دن فیل اس گاڑی کا انجن ہو بھی سکتا ہے

کبھی چشمہ ہٹا کر دیکھ آنکھوں سے تعصب کا

ترے دامن سے اجلا میرا دامن ہو بھی سکتا ہے

(2084) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hamare Doston Mein Koi Dushman Ho Bhi Sakta Hai In Urdu By Famous Poet Haseeb Soz. Hamare Doston Mein Koi Dushman Ho Bhi Sakta Hai is written by Haseeb Soz. Enjoy reading Hamare Doston Mein Koi Dushman Ho Bhi Sakta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Haseeb Soz. Free Dowlonad Hamare Doston Mein Koi Dushman Ho Bhi Sakta Hai by Haseeb Soz in PDF.