کبھی تو صحن انا سے نکلے کہیں پہ دشت ملال آیا

کبھی تو صحن انا سے نکلے کہیں پہ دشت ملال آیا

ہماری وحشت پہ کیسا کیسا عروج آیا زوال آیا

عداوتیں تھیں محبتیں تھیں نہ جانے کتنی ہی حسرتیں تھیں

مگر پھر ایسا ہوا کہ سب کچھ میں خود ہی دل سے نکال آیا

کبھی عبادت کبھی عنایت کبھی دعائیں کبھی عطائیں

کہیں پہ دست طلب بنے ہم کہیں پہ ہم تک سوال آیا

گلوں کے چہرے کھلے ہوئے ہیں ہوا میں خوش بو مہک رہی ہے

یہ میری آنکھوں نے خواب دیکھا کہ سیل حسن و جمال آیا

تمام رنج و محن کو چھوڑیں تمہیں کو دیکھیں تمہیں کو سوچیں

بڑے زمانے کے بعد دل میں یہ بھولا بسرا خیال آیا

غزل سناؤں تو داد پاؤں مگر میں تم سے بھی کیا چھپاؤں

تمہی نے سارے ہنر سکھائے تمہی سے رنگ ہلالؔ آیا

(861) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kabhi To Sehn-e-ana Se Nikle Kahin Pe Dasht-e-malal Aaya In Urdu By Famous Poet Hilal Fareed. Kabhi To Sehn-e-ana Se Nikle Kahin Pe Dasht-e-malal Aaya is written by Hilal Fareed. Enjoy reading Kabhi To Sehn-e-ana Se Nikle Kahin Pe Dasht-e-malal Aaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Hilal Fareed. Free Dowlonad Kabhi To Sehn-e-ana Se Nikle Kahin Pe Dasht-e-malal Aaya by Hilal Fareed in PDF.