سب مایا ہے

سب مایا ہے، سب ڈھلتی پھرتی چھایا ہے

اس عشق میں ہم نے جو کھویا جو پایا ہے

جو تم نے کہا ہے، فیضؔ نے جو فرمایا ہے

سب مایا ہے

ہاں گاہے گاہے دید کی دولت ہاتھ آئی

یا ایک وہ لذت نام ہے جس کا رسوائی

بس اس کے سوا تو جو بھی ثواب کمایا ہے

سب مایا ہے

اک نام تو باقی رہتا ہے، گر جان نہیں

جب دیکھ لیا اس سودے میں نقصان نہیں

تب شمع پہ دینے جان پتنگا آیا ہے

سب مایا ہے

معلوم ہمیں سب قیس میاں کا قصہ بھی

سب ایک سے ہیں، یہ رانجھا بھی یہ انشاؔ بھی

فرہاد بھی جو اک نہر سی کھود کے لایا ہے

سب مایا ہے

کیوں درد کے نامے لکھتے لکھتے رات کرو

جس سات سمندر پار کی نار کی بات کرو

اس نار سے کوئی ایک نے دھوکا کھایا ہے؟

سبب مایا ہے

جس گوری پر ہم ایک غزل ہر شام لکھیں

تم جانتے ہو ہم کیوں کر اس کا نام لکھیں

دل اس کی بھی چوکھٹ چوم کے واپس آیا ہے

سب مایا ہے

وہ لڑکی بھی جو چاند نگر کی رانی تھی

وہ جس کی الھڑ آنکھوں میں حیرانی تھی

آج اس نے بھی پیغام یہی بھجوایا ہے

سب مایا ہے

جو لوگ ابھی تک نام وفا کا لیتے ہیں

وہ جان کے دھوکے کھاتے، دھوکے دیتے ہیں

ہاں ٹھوک بجا کر ہم نے حکم لگایا ہے

سب مایا ہے

جب دیکھ لیا ہر شخص یہاں ہرجائی ہے

اس شہر سے دور اک کٹیا ہم نے بنائی ہے

اور اس کٹیا کے ماتھے پر لکھوایا ہے

سب مایا ہے

(5397) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sab Maya Hai In Urdu By Famous Poet Ibn E Insha. Sab Maya Hai is written by Ibn E Insha. Enjoy reading Sab Maya Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ibn E Insha. Free Dowlonad Sab Maya Hai by Ibn E Insha in PDF.