لبوں پر پیاس ہو تو آس کے بادل بھرے رکھیو

لبوں پر پیاس ہو تو آس کے بادل بھرے رکھیو

سرابوں کے سفر میں اس طرح گلشن ہرے رکھیو

یہ بازار جہاں ہے بے غرض کوئی نہیں ملتا

پرکھ کر جب تلک دیکھو نہیں سب کو پرے رکھیو

وفا کے بول پر بے مول بک جاتی ہے یہ دنیا

اگر ہو بے سر و ساماں تو یہ سکے کھرے رکھیو

کسی کے سامنے دامن پسارے سے ملے گا کیا

اگر انسان ہو خودداریوں سے گھر بھرے رکھیو

شرابوں سے بھرے پیالے مجھے تکنے کی عادت ہے

بدن بھیگا رسیلے ہونٹ نینا مد بھرے رکھیو

نہ جانے کب کسی کے خواب سے یہ دل دھڑک جائے

اگر سونے لگو تو ہاتھ سینے پر دھرے رکھیو

(853) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Labon Par Pyas Ho To Aas Ke Baadal Bhare Rakhiyo In Urdu By Famous Poet Ibrahim Ashk. Labon Par Pyas Ho To Aas Ke Baadal Bhare Rakhiyo is written by Ibrahim Ashk. Enjoy reading Labon Par Pyas Ho To Aas Ke Baadal Bhare Rakhiyo Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ibrahim Ashk. Free Dowlonad Labon Par Pyas Ho To Aas Ke Baadal Bhare Rakhiyo by Ibrahim Ashk in PDF.