گرچہ قلم سے کچھ نہ لکھیں گے منہ سے کچھ نہیں بولیں گے

گرچہ قلم سے کچھ نہ لکھیں گے منہ سے کچھ نہیں بولیں گے

پھر بھی جلوس دار چلا تو ساتھ ہم اس کے ہو لیں گے

وقت آیا تو خون سے اپنے داغ ندامت دھو لیں گے

سایۂ زلف میں جاگنے والے سایۂ دار میں سو لیں گے

کون سے ساحل پر یہ سفینے اپنا لنگر کھولیں گے

رخ پہ ہوا کے ہو لیں گے تو دریا دریا ڈولیں گے

جن ملاحوں کو طوفاں سے تند ہوا نے پار کیا

کیا اب ساحل پر آ کر وہ اپنی ناؤ ڈبو لیں گے

جب بھی دشت وفا میں رقص آبلہ پا یاں ہووے گا

اہل وفا اس سے پہلے ہی راہ میں کانٹے بو لیں گے

لفظوں سے احساس کا رشتہ جس لمحے تک قائم ہے

سچے سمجھو یا جھوٹے کچھ موتی ہم بھی پرو لیں گے

نفسا نفسی کے عالم میں کون کسی کا ہاتھ بٹائے

اپنا اپنا بوجھ ہے عشقیؔ فرداً فرداً ڈھو لیں گے

(954) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Garche Qalam Se Kuchh Na Likhenge Munh Se Kuchh Nahin Bolenge In Urdu By Famous Poet Ilyas Ishqi. Garche Qalam Se Kuchh Na Likhenge Munh Se Kuchh Nahin Bolenge is written by Ilyas Ishqi. Enjoy reading Garche Qalam Se Kuchh Na Likhenge Munh Se Kuchh Nahin Bolenge Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ilyas Ishqi. Free Dowlonad Garche Qalam Se Kuchh Na Likhenge Munh Se Kuchh Nahin Bolenge by Ilyas Ishqi in PDF.