پریت نگر کی ریت نہیں ہے ایسا اوچھا پن بابا

پریت نگر کی ریت نہیں ہے ایسا اوچھا پن بابا

اتنی سدھ بدھ کس کو یہاں جو سوچے تن من دھن بابا

ان کی کوئی ٹھور نہیں ہے سانجھ کہیں ہیں بھور کہیں

پریت کے روگے بنجارے ہیں بستی ہو یا بن بابا

لاکھ جتن سے جڑ نہ سکے گا پہلے بتائے دیتے ہیں

ٹوٹ گیا تو ٹوٹ گیا بس من کا یہ درپن بابا

اس کی بالک ہٹ کے آگے گھر چھوڑا بیراگ لیا

دیکھیں کیا دن دکھلاتا ہے اب یہ مورکھ من بابا

بین جو اپنے پاس نہ ہوتی ہم جوگی بھی بھٹک جاتے

کیا کیا روپ بدل کر آئی مایا کی ناگن بابا

ہم جو مگن ہیں دھیان میں اپنے اس کو بھی دھوکا جانو

کس سے سلجھی سانس کے تانے بانے کی الجھن بابا

اب دکھ سکھ کا بھید بتانے آئے ہو جب عشقیؔ کا

پریت دھرم ہے پریت کرم ہے پریت سے ہے جیون پایا

(931) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Prit-nagar Ki Rit Nahin Hai Aisa Ochha-pan Baba In Urdu By Famous Poet Ilyas Ishqi. Prit-nagar Ki Rit Nahin Hai Aisa Ochha-pan Baba is written by Ilyas Ishqi. Enjoy reading Prit-nagar Ki Rit Nahin Hai Aisa Ochha-pan Baba Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ilyas Ishqi. Free Dowlonad Prit-nagar Ki Rit Nahin Hai Aisa Ochha-pan Baba by Ilyas Ishqi in PDF.