لب پہ آئی ہوئی یہ جان پھرے

لب پہ آئی ہوئی یہ جان پھرے

یار گر اس طرف کو آن پھرے

چین کیا ہو ہمیں جب آٹھ پہر

اپنے آنکھوں میں وہ جوان پھرے

خون عاشق چھٹا کہ ہے لازم

تیرے تلوار پر یہ سان پھرے

ساقیا آج جام صہبا پر

کیوں نہ لہراتی اپنی جان پھرے

ہچکیاں لی ہے اس طرح بط مے

جس طرح گٹکری میں تان پھرے

یا تو وہ عہد تھے کہ ہم ہرگز

نہ پھریں گے اگر جہان پھرے

آئے اب روکے ہو معاذ اللہ

آپ سے شخص کی زبان پھرے

روٹھ کر اٹھ چلے تھے انشاؔ سے

بارے پھر ہو کے مہربان پھرے

(742) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lab Pe Aai Hui Ye Jaan Phire In Urdu By Famous Poet Insha Allah Khan 'Insha'. Lab Pe Aai Hui Ye Jaan Phire is written by Insha Allah Khan 'Insha'. Enjoy reading Lab Pe Aai Hui Ye Jaan Phire Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Insha Allah Khan 'Insha'. Free Dowlonad Lab Pe Aai Hui Ye Jaan Phire by Insha Allah Khan 'Insha' in PDF.