پیاس کے بیدار ہونے کا کوئی رستہ نہ تھا

پیاس کے بیدار ہونے کا کوئی رستہ نہ تھا

اس طرف بادل نہیں تھے اس طرف دریا نہ تھا

رات کی تاریکیاں پہچان لیتی تھیں اسے

روح کی آواز تھا وہ جسم کا سایہ نہ تھا

تیری یادیں تو چراغوں کی قطاریں بن گئیں

پہلے بھی گھر میں اجالا تھا مگر ایسا نہ تھا

چند قطروں کے لئے دریا کو کیوں تکلیف دی

میری جانب دیکھ لیتے میں کوئی صحرا نہ تھا

رات آئی تو چراغوں کی بڑی تعظیم تھی

اور جب گزری تو کوئی پوچھنے والا نہ تھا

(1256) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Pyas Ke Bedar Hone Ka Koi Rasta Na Tha In Urdu By Famous Poet Iqbal Ashhar. Pyas Ke Bedar Hone Ka Koi Rasta Na Tha is written by Iqbal Ashhar. Enjoy reading Pyas Ke Bedar Hone Ka Koi Rasta Na Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Ashhar. Free Dowlonad Pyas Ke Bedar Hone Ka Koi Rasta Na Tha by Iqbal Ashhar in PDF.