وہ بھی کچھ بھولا ہوا تھا میں کچھ بھٹکا ہوا

وہ بھی کچھ بھولا ہوا تھا میں کچھ بھٹکا ہوا

راکھ میں چنگاریاں ڈھونڈی گئیں ایسا ہوا

داستانیں ہی سنانی ہیں تو پھر اتنا تو ہو

سننے والا شوق سے یہ کہہ اٹھے پھر کیا ہوا

عمر کا ڈھلنا کسی کے کام تو آیا چلو

آئنے کی حیرتیں کم ہو گئیں اچھا ہوا

رات آئی اور پھر تاریخ کو دہرا گئی

یوں ہوا اک خواب تو دیکھا مگر دیکھا ہوا

وہ کسی کو یاد کر کے مسکرایا تھا ادھر

اور میں نادان یہ سمجھا کہ وہ میرا ہوا

(1910) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Bhi Kuchh Bhula Hua Tha Main Kuchh BhaTka Hua In Urdu By Famous Poet Iqbal Ashhar. Wo Bhi Kuchh Bhula Hua Tha Main Kuchh BhaTka Hua is written by Iqbal Ashhar. Enjoy reading Wo Bhi Kuchh Bhula Hua Tha Main Kuchh BhaTka Hua Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Ashhar. Free Dowlonad Wo Bhi Kuchh Bhula Hua Tha Main Kuchh BhaTka Hua by Iqbal Ashhar in PDF.