تمہاری خوشبو تھی ہم سفر تو ہمارا لہجہ ہی دوسرا تھا

تمہاری خوشبو تھی ہم سفر تو ہمارا لہجہ ہی دوسرا تھا

یہ عکس بھی آشنا سا ہے کچھ مگر وہ چہرہ ہی دوسرا تھا

وہ ادھ کھلی کھڑکیوں کا موسم گزر گیا تو یہ راز جانا

ادھر شناسائی تک نہیں تھی ادھر تقاضا ہی دوسرا تھا

گلاب کھلتے تھے چاہتوں کے چراغ جلتے تھے آہٹوں کے

جہاں برستی ہیں وحشتیں اب کبھی وہ رستہ ہی دوسرا تھا

کبھی نہ کہتا تھا دل ہمارا کہ آنسوؤں کو لکھیں ستارہ

جدائیوں کی کسک سے پہلے یہ استعارہ ہی دوسرا تھا

اداس لفظوں کے راستے میں یہ روشنی کی لکیر کب تھی

محبتوں کے سفر سے پہلے غزل کا لہجہ ہی دوسرا تھا

(1923) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tumhaari KHushbu Thi Ham-safar To Hamara Lahja Hi Dusra Tha In Urdu By Famous Poet Iqbal Ashhar. Tumhaari KHushbu Thi Ham-safar To Hamara Lahja Hi Dusra Tha is written by Iqbal Ashhar. Enjoy reading Tumhaari KHushbu Thi Ham-safar To Hamara Lahja Hi Dusra Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Ashhar. Free Dowlonad Tumhaari KHushbu Thi Ham-safar To Hamara Lahja Hi Dusra Tha by Iqbal Ashhar in PDF.