دہر کے اندھے کنویں میں کس کے آوازہ لگا

دہر کے اندھے کنویں میں کس کے آوازہ لگا

کوئی پتھر پھینک کر پانی کا اندازہ لگا

ذہن میں سوچوں کا سورج برف کی صورت نہ رکھ

کہر کے دیوار و در پر دھوپ کا غازہ لگا

رات بھی اب جا رہی ہے اپنی منزل کی طرف

کس کی دھن میں جاگتا ہے گھر کا دروازہ لگا

کانچ کے برتن میں جیسے سرخ کاغذ کا گلاب

وہ مجھے اتنا ہی اچھا اور تر و تازہ لگا

پیار کرنے بھی نہ پایا تھا کہ رسوائی ملی

جرم سے پہلے ہی مجھ کو سنگ خمیازہ لگا

شہر کی سڑکوں پر اندھی رات کے پچھلے پہر

میرا ہی سایہ مجھے رنگوں کا شیرازہ لگا

جانے رہتا ہے کہاں اقبال ساجدؔ آج کل

رات دن دیکھا ہے اس کے گھر کا دروازہ لگا

(896) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dahr Ke Andhe Kuen Mein Kas Ke Aawaza Laga In Urdu By Famous Poet Iqbal Sajid. Dahr Ke Andhe Kuen Mein Kas Ke Aawaza Laga is written by Iqbal Sajid. Enjoy reading Dahr Ke Andhe Kuen Mein Kas Ke Aawaza Laga Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Sajid. Free Dowlonad Dahr Ke Andhe Kuen Mein Kas Ke Aawaza Laga by Iqbal Sajid in PDF.