موند کر آنکھیں تلاش بحر و بر کرنے لگے

موند کر آنکھیں تلاش بحر و بر کرنے لگے

لوگ اپنی ذات کے اندر سفر کرنے لگے

مانجھیوں کے گیت سن کر آ گیا دریا کو جوش

ساحلوں پہ رقص تیزی سے بھنور کرنے لگے

بڑھ گیا ہے اس قدر اب سرخ رو ہونے کا شوق

لوگ اپنے خون سے جسموں کو تر کرنے لگے

باندھ دے شاخوں سے تو مٹی کے پھل کاغذ کے پھول

یہ تقاضا راہ میں اجڑے شجر کرنے لگے

گاؤں میں کچے گھروں کی قیمتیں بڑھنے لگیں

شہر سے نقل مکانی اہل زر کرنے لگے

جیسے ہر چہرے کی آنکھیں سر کے پیچھے آ لگیں

سب کے سب الٹے ہی قدموں سے سفر کرنے لگے

اب پڑھے لکھے بھی ساجدؔ آ کے بیکاری سے تنگ

شب کو دیواروں پہ چسپاں پوسٹر کرنے لگے

(905) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mund Kar Aankhen Talash-e-bahr-o-bar Karne Lage In Urdu By Famous Poet Iqbal Sajid. Mund Kar Aankhen Talash-e-bahr-o-bar Karne Lage is written by Iqbal Sajid. Enjoy reading Mund Kar Aankhen Talash-e-bahr-o-bar Karne Lage Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Sajid. Free Dowlonad Mund Kar Aankhen Talash-e-bahr-o-bar Karne Lage by Iqbal Sajid in PDF.