پتہ کیسے چلے دنیا کو قصر دل کے جلنے کا

پتہ کیسے چلے دنیا کو قصر دل کے جلنے کا

دھوئیں کو راستہ ملتا نہیں باہر نکلنے کا

بتا پھولوں کی مسند سے اتر کے تجھ پہ کیا گزری

مرا کیا میں تو عادی ہو گیا کانٹوں پہ چلنے کا

مرے گھر سے زیادہ دور صحرا بھی نہیں لیکن

اداسی نام ہی لیتی نہیں باہر نکلنے کا

چڑھے گا زہر خوشبو کا اسے آہستہ آہستہ

کبھی بھگتے گا وہ خمیازہ پھولوں کو مسلنے کا

مسلسل جاگنے کے بعد خواہش روٹھ جاتی ہے

چلن سیکھا ہے بچے کی طرح اس نے مچلنے کا

زر دل لے کے پہنچا تھا متاع جاں بھی کھو بیٹھا

دیا اس نے نہ موقع بھی کف افسوس ملنے کا

خوشی سے کون کرتا ہے غموں کی پرورش ساجدؔ

کسے ہے شوق لوگو درد کے سانچے میں ڈھلنے کا

(1005) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Pata Kaise Chale Duniya Ko Qasr-e-dil Ke Jalne Ka In Urdu By Famous Poet Iqbal Sajid. Pata Kaise Chale Duniya Ko Qasr-e-dil Ke Jalne Ka is written by Iqbal Sajid. Enjoy reading Pata Kaise Chale Duniya Ko Qasr-e-dil Ke Jalne Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Sajid. Free Dowlonad Pata Kaise Chale Duniya Ko Qasr-e-dil Ke Jalne Ka by Iqbal Sajid in PDF.