پھینک یوں پتھر کہ سطح آب بھی بوجھل نہ ہو

پھینک یوں پتھر کہ سطح آب بھی بوجھل نہ ہو

نقش بھی بن جائے اور دریا میں بھی ہلچل نہ ہو

کھول یوں مٹھی کہ اک جگنو نہ نکلے ہاتھ سے

آنکھ کو ایسے جھپک لمحہ کوئی اوجھل نہ ہو

ہے سفر درپیش تو پرچھائیں کی انگلی پکڑ

راہ میں تنہائی کے احساس سے پاگل نہ ہو

پہلی سیڑھی پہ قدم رکھ آخری سیڑھی پہ آنکھ

منزلوں کی جستجو میں رائیگاں اک پل نہ ہو

ذہن خالی ہو گئے ہیں وقت کے احساس سے

سامنے وو مسئلہ رکھ جس کا کوئی حل نہ ہو

سب کے ہی سینوں میں ہے پھیلا ہوا سانسوں کا حبس

کوئی شہر ایسا نہیں جس کی فضا بوجھل نہ ہو

لوگ اکثر اپنے چہرے پر چڑھا لیتے ہیں خول

تو جسے سونا سمجھتا ہے کہیں پیتل نہ ہو

جستجو اس پیڑ کی کیوں ہو کہ جو سایہ نہ دے

ہاتھ اس ڈالی پہ کیا پہنچے کہ جس پر پھل نہ ہو

روز و شب لگتا رہے سوچوں کا میلہ ذہن میں

شور سے خالی کبھی احساس کا جنگل نہ ہو

گرم کر ساجدؔ لہو کو دھیمی دھیمی آنچ سے

وقت سے پہلے ترے جذبات میں ہلچل نہ ہو

(1236) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Phenk Yun Patthar Ki Sath-e-ab Bhi Bojhal Na Ho In Urdu By Famous Poet Iqbal Sajid. Phenk Yun Patthar Ki Sath-e-ab Bhi Bojhal Na Ho is written by Iqbal Sajid. Enjoy reading Phenk Yun Patthar Ki Sath-e-ab Bhi Bojhal Na Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Sajid. Free Dowlonad Phenk Yun Patthar Ki Sath-e-ab Bhi Bojhal Na Ho by Iqbal Sajid in PDF.