سورج ہوں چمکنے کا بھی حق چاہئے مجھ کو

سورج ہوں چمکنے کا بھی حق چاہئے مجھ کو

میں کہر میں لپٹا ہوں شفق چاہئے مجھ کو

ہو جائے کوئی چیز تو مجھ سے بھی عبارت

لکھنے کے لیے سادہ ورق چاہئے مجھ کو

خنجر ہے تو لہرا کے مرے دل میں اتر جا

ہے آنکھ کی خواہش کہ شفق چاہئے مجھ کو

ہو وہم کی دستک کہ کسی پاؤں کی آہٹ

جینے کے لیے کچھ تو رمق چاہئے مجھ کو

ہر بار مری راہ میں حائل ہو نیا سنگ

ہر بار کوئی تازہ سبق چاہئے مجھ کو

جو کچھ بھی ہو باقی وہ مرے ہاتھ پہ لکھ دے

مضمون بہر طور ادق چاہئے مجھ کو

جو ذہن میں تصویر ہے کاغذ پر اتر آئے

دنیا میں نمائش کا بھی حق چاہئے مجھ کو

ہر پھول کے سینے میں گل سنگ ہو ساجدؔ

ہر سنگ میں اک رنگ قلق چاہئے مجھ کو

(1559) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Suraj Hun Chamakne Ka Bhi Haq Chahiye Mujhko In Urdu By Famous Poet Iqbal Sajid. Suraj Hun Chamakne Ka Bhi Haq Chahiye Mujhko is written by Iqbal Sajid. Enjoy reading Suraj Hun Chamakne Ka Bhi Haq Chahiye Mujhko Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Sajid. Free Dowlonad Suraj Hun Chamakne Ka Bhi Haq Chahiye Mujhko by Iqbal Sajid in PDF.