مجھے نہیں ہے کوئی وہم اپنے بارے میں

مجھے نہیں ہے کوئی وہم اپنے بارے میں

بھرو نہ حد سے زیادہ ہوا غبارے میں

تماشا ختم ہوا دھوپ کے مداری کا

سنہری سانپ چھپے شام کے پٹارے میں

جسے میں دیکھ چکا اس کو لوگ کیوں دیکھیں

نہ چھوڑی کوئی بھی باقی کشش نظارے میں

وہ بولتا تھا مگر لب نہیں ہلاتا تھا

اشارہ کرتا تھا جنبش نہ تھی اشارے میں

تمام لوگ گھروں کی چھتوں پہ آ جائیں

بڑی کشش ہے نئے چاند کے نظارے میں

ملے مجھے بھی اگر کوئی شام فرصت کی

میں کیا ہوں کون ہوں سوچوں گا اپنے بارے میں

پرانی سمت مڑے گا نہ کوئی بھی ساجدؔ

یہ عہد نو نہ بہے گا قدیم دھارے میں

(1723) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mujhe Nahin Hai Koi Wahm Apne Bare Mein In Urdu By Famous Poet Iqbal Sajid. Mujhe Nahin Hai Koi Wahm Apne Bare Mein is written by Iqbal Sajid. Enjoy reading Mujhe Nahin Hai Koi Wahm Apne Bare Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Sajid. Free Dowlonad Mujhe Nahin Hai Koi Wahm Apne Bare Mein by Iqbal Sajid in PDF.