سائے کی طرح بڑھ نہ کبھی قد سے زیادہ

سائے کی طرح بڑھ نہ کبھی قد سے زیادہ

تھک جائے گا بھاگے گا اگر حد سے زیادہ

ممکن ہے ترے ہاتھ سے مٹ جائیں لکیریں

امید نہ رکھ گوہر مقصد سے زیادہ

لگ جائے نہ تجھ پر ہی ترے قتل کا الزام

بدنام تو ہوتا ہے برا بد سے زیادہ

خواہش ہے بڑائی کی تو اندر سے بڑا بن

کر ذہن کی بھی نشو و نما قد سے زیادہ

دیکھوں تو مرے جسم پہ شاخیں ہیں نہ پتے

سوچوں تو گھنا چھاؤں میں برگد سے زیادہ

رہنے دو خلاؤں میں مری قبر نہ کھودو

ہے پیار مجھے خاک کی مسند سے زیادہ

آنکھیں تو لگی رہتی ہیں دروازے کی جانب

ملتی ہے خوشی اپنی ہی آمد سے زیادہ

کیا جانئے کیا بات ہے اک عمر سے ساجدؔ

ویران ہے ٹوٹے ہوئے مرقد سے زیادہ

(1102) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sae Ki Tarah BaDh Na Kabhi Qad Se Ziyaada In Urdu By Famous Poet Iqbal Sajid. Sae Ki Tarah BaDh Na Kabhi Qad Se Ziyaada is written by Iqbal Sajid. Enjoy reading Sae Ki Tarah BaDh Na Kabhi Qad Se Ziyaada Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Sajid. Free Dowlonad Sae Ki Tarah BaDh Na Kabhi Qad Se Ziyaada by Iqbal Sajid in PDF.