وہ دوست تھا تو اسی کو عدو بھی ہونا تھا

وہ دوست تھا تو اسی کو عدو بھی ہونا تھا

لہو پہن کے مجھے سرخ رو بھی ہونا تھا

سنہری ہاتھ میں تازہ لہو کی فصل نہ دی

کہ اپنے حق کے لیے جنگجو بھی ہونا تھا

بگولہ بن کے سمندر میں خاک اڑانا تھی

کہ لہر لہر مجھے تند خو بھی ہونا تھا

مرے ہی حرف دکھاتے تھے میری شکل مجھے

یہ اشتہار مرے روبرو بھی ہونا تھا

کشش تھی پھول سی اس میں تو لا محالہ مجھے

اسیر رنگ گرفتار بو بھی ہونا تھا

سزا تو ملنا تھی مجھ کو برہنہ لفظوں کی

زباں کے ساتھ لبوں کو رفو بھی ہونا تھا

سفر کا بوجھ اٹھانے سے پیشتر ساجدؔ

مزاج دان رہ جستجو بھی ہونا تھا

(1242) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Dost Tha To Usi Ko Adu Bhi Hona Tha In Urdu By Famous Poet Iqbal Sajid. Wo Dost Tha To Usi Ko Adu Bhi Hona Tha is written by Iqbal Sajid. Enjoy reading Wo Dost Tha To Usi Ko Adu Bhi Hona Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Sajid. Free Dowlonad Wo Dost Tha To Usi Ko Adu Bhi Hona Tha by Iqbal Sajid in PDF.