شکست خواب کا ہمیں ملال کیوں نہیں رہا

شکست خواب کا ہمیں ملال کیوں نہیں رہا

بچھڑ گئے تو پھر ترا خیال کیوں نہیں رہا

اگر یہ عشق ہے تو پھر وہ شدتیں کہاں گئیں

اگر یہ وصل ہے تو پھر محال کیوں نہیں رہا

وہ زلف زلف رات کیوں بکھر بکھر کے رہ گئی

وہ خواب خواب سلسلہ بحال کیوں نہیں رہا

وہ سایہ جو بجھا تو کیا بدن بھی ساتھ بجھ گیا

نظر کو تیرگی کا اب ملال کیوں نہیں رہا

وہ دور جس میں آگہی کے در کھلے تھے کیا ہوا

زوال تھا تو عمر بھر زوال کیوں نہیں رہا

کہیں سے نقش بجھ گئے کہیں سے رنگ اڑ گئے

یہ دل ترے خیال کو سنبھال کیوں نہیں رہا

(873) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shikast-e-KHwab Ka Hamein Malal Kyun Nahin Raha In Urdu By Famous Poet Irfan Sattar. Shikast-e-KHwab Ka Hamein Malal Kyun Nahin Raha is written by Irfan Sattar. Enjoy reading Shikast-e-KHwab Ka Hamein Malal Kyun Nahin Raha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Sattar. Free Dowlonad Shikast-e-KHwab Ka Hamein Malal Kyun Nahin Raha by Irfan Sattar in PDF.