سخن کے شوق میں توہین حرف کی نہیں کی

سخن کے شوق میں توہین حرف کی نہیں کی

کہ ہم نے داد کی خواہش میں شاعری نہیں کی

جو خود پسند تھے ان سے سخن کیا کم کم

جو کج کلاہ تھے ان سے تو بات بھی نہیں کی

کبھی بھی ہم نے نہ کی کوئی بات مصلحتاً

منافقت کی حمایت، نہیں، کبھی نہیں کی

دکھائی دیتا کہاں پھر الگ سے اپنا وجود

سو ہم نے ذات کی تفہیم آخری نہیں کی

اسے بتایا نہیں ہے کہ میں بدن میں نہیں

جو بات سب سے ضروری ہے وہ ابھی نہیں کی

بہ نام خوش نفسی ہم تو آہ بھرتے رہے

کہ صرف رنج کیا ہم نے، زندگی نہیں کی

ہمیشہ دل کو میسر رہی ہے دولت ہجر

جنوں کے رزق میں اس نے کبھی کمی نہیں کی

بصد خلوص اٹھاتا رہا سبھی کے یہ ناز

ہمارے دل نے ہماری ہی دلبری نہیں کی

جسے وطیرہ بنائے رہی وہ چشم غزال

وہ بے رخی کی سہولت ہمیں بھی تھی، نہیں کی

ہے ایک عمر سے معمول روز کا عرفانؔ

دعائے رد انا ہم نے آج ہی نہیں کی

(632) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

SuKHan Ke Shauq Mein Tauhin Harf Ki Nahin Ki In Urdu By Famous Poet Irfan Sattar. SuKHan Ke Shauq Mein Tauhin Harf Ki Nahin Ki is written by Irfan Sattar. Enjoy reading SuKHan Ke Shauq Mein Tauhin Harf Ki Nahin Ki Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Sattar. Free Dowlonad SuKHan Ke Shauq Mein Tauhin Harf Ki Nahin Ki by Irfan Sattar in PDF.