وہ ان دنوں تو ہمارا تھا لیکن اب کیا ہے

وہ ان دنوں تو ہمارا تھا لیکن اب کیا ہے

پھر اس سے آج وہی رنج بے سبب کیا ہے

تم اس کا وار بچانے کی فکر میں کیوں ہو

وہ جانتا ہے مسیحائیوں کا ڈھب کیا ہے

دبیز کہر ہے یا نرم دھوپ کی چادر

خبر نہیں ترے بعد اے غبار شب کیا ہے

دکھا رہا ہے کسے وقت ان گنت منظر

اگر میں کچھ بھی نہیں ہوں تو پھر یہ سب کیا ہے

اب اس قدر بھی سکوں مت دکھا بچھڑتے ہوئے

وہ پھر تجھے نہ کبھی مل سکے عجب کیا ہے

میں اپنے چہرے سے کس طرح یہ نقاب اٹھاؤں

سمجھ بھی جا کہ پس پردۂ طرب کیا ہے

یہاں نہیں ہے یہ دستور گفتگو عرفانؔ

فغاں سنے نہ کوئی حرف زیر لب کیا ہے

(840) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Un Dinon To Hamara Tha Lekin Ab Kya Hai In Urdu By Famous Poet Irfan Siddiqi. Wo Un Dinon To Hamara Tha Lekin Ab Kya Hai is written by Irfan Siddiqi. Enjoy reading Wo Un Dinon To Hamara Tha Lekin Ab Kya Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Siddiqi. Free Dowlonad Wo Un Dinon To Hamara Tha Lekin Ab Kya Hai by Irfan Siddiqi in PDF.