ایک مہینہ نظموں کا

الفاظوں کا ایک خزانہ میرے پاس

اور خوابوں کی ایک پٹاری تیرے پاس

میں تیرے خوابوں کا کوئی نام دھروں

تم میرے لفظوں میں

خواب پرو دینا

تاکہ ہم اس لین دین میں

بھول سکیں

تنہائی میں چپکے چپکے رو دینا

میں نے تیرے ایک خواب کو بچپن لکھا

جس میں تم نے خود کو

بڑھیا پایا تھا

اور کوئی تم سے بھی اک دو

سال بڑا

چند بتاشے تیری خاطر لایا تھا

میں نے ایک خواب کو لکھا جوانی

جس میں تم اک تین سال کی بچی تھی

جسم ذہن سے کچی تھی

سچی تھی

ٹھیٹھ جھوٹ کی جیٹھ جھوٹ کی

شکھر دوپہری

جسم ذہن کو دنیا پختہ کرتی ہے

پتا ہے مجھ کو نیند میں تیری

اب تک میلوں

ننھی بچی ٹھمک ٹھمک کر چلتی ہے

پھر آتا ہے ایک مہینہ نظموں کا

ناک کان کو بیدھنے والی

رسموں کا

اور بڑھاپا یہاں سے شروع

نہیں ہوتا

(2240) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Mahina Nazmon Ka In Urdu By Famous Poet Irshad Kamil. Ek Mahina Nazmon Ka is written by Irshad Kamil. Enjoy reading Ek Mahina Nazmon Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irshad Kamil. Free Dowlonad Ek Mahina Nazmon Ka by Irshad Kamil in PDF.