عارض روشن پہ جب زلفیں پریشاں ہو گئیں

عارض روشن پہ جب زلفیں پریشاں ہو گئیں

کفر کی گمراہیاں ہم رنگ ایماں ہو گئیں

زلف دیکھی اس کی جن قوموں نے وہ کافر بنیں

رخ نظر آیا جنہیں وہ سب مسلماں ہو گئیں

خود فروشی حسن کو جب سے ہوئی مد نظر

نرخ دل بھی گھٹ گیا جانیں بھی ارزاں ہو گئیں

جو بنائیں تھیں کبھی ایوان کسریٰ کا جواب

گردش افلاک سے گرد بیاباں ہو گئیں

خوف ناکامی ہے جب تک کامیابی ہے محال

مشکلیں جب بندھ گئیں ہمت سب آساں ہو گئیں

ہائے کس کو روئیے اور کس کی خاطر پیٹئے

کیسی کیسی صورتیں نظروں سے پنہاں ہو گئیں

کیا انہیں اندوہ ہنگام سحر یاد آ گیا

شام ہی سے بزم میں شمعیں جو گریاں ہو گئیں

اک فرشتے بھی تو ہیں جن کو نہ محنت ہے نہ رنج

خواہشیں دل کی بلائے جان انساں ہو گئیں

کیا ہے وہ جان مجسم جس کے شوق دید میں

جامۂ تن پھینک کر روحیں بھی عریاں ہو گئیں

تھی وہ توفیق الٰہی میں نے سمجھا اپنا فعل

طاعتیں بھی میرے حق میں عین عصیاں ہو گئیں

(769) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aariz-e-raushan Pe Jab Zulfen Pareshan Ho Gain In Urdu By Famous Poet Ismail Merathi. Aariz-e-raushan Pe Jab Zulfen Pareshan Ho Gain is written by Ismail Merathi. Enjoy reading Aariz-e-raushan Pe Jab Zulfen Pareshan Ho Gain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ismail Merathi. Free Dowlonad Aariz-e-raushan Pe Jab Zulfen Pareshan Ho Gain by Ismail Merathi in PDF.