آخر یہ حسن چھپ نہ سکے گا نقاب میں

آخر یہ حسن چھپ نہ سکے گا نقاب میں

شرماؤ گے تمہیں نہ کرو ضد حجاب میں

پامال شوخیوں میں کرو تم زمین کو

ڈالوں فلک پے زلزلہ میں اضطراب میں

روشن ہے آفتاب کی نسبت چراغ سے

نسبت وہی ہے آپ میں اور آفتاب میں

دل کی گرہ نہ وا ہوئی درد شب وصال

گزری تمام بست و کشاد نقاب میں

جاں میں نے نامہ بر کے قدم پر نثار کی

تھا پیش پا فتادہ یہ مضموں جواب میں

ہنس ہنس کے برق کو تو ذرا کیجے بے قرار

رو رو کے ابر کو میں ڈبوتا ہوں آب میں

واعظ سے ڈر گئے کہ نہ شامل ہوئے ہم آج

ترتیب محفل مے و چنگ و رباب میں

ساقی ادھر تو دیکھ کہ ہم دیر‌ مست ہیں

کچھ مستی‌ٔ نگہ بھی ملا دے شراب میں

داخل نہ دشمنوں میں نہ احباب میں شمار

مد فضول ہوں میں تمہارے حساب میں

کس کس کے جور اٹھائیں گے آگے کو دیکھیے

دشمن ہے چرخ پیر زمان شباب میں

پیغامبر اشارۂ ابرو سے مر گیا

پھر جی اٹھے گا لب بھی ہلا دو جواب میں

(809) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

AaKHir Ye Husn Chhup Na Sakega Naqab Mein In Urdu By Famous Poet Ismail Merathi. AaKHir Ye Husn Chhup Na Sakega Naqab Mein is written by Ismail Merathi. Enjoy reading AaKHir Ye Husn Chhup Na Sakega Naqab Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ismail Merathi. Free Dowlonad AaKHir Ye Husn Chhup Na Sakega Naqab Mein by Ismail Merathi in PDF.