کبھی تقصیر جس نے کی ہی نہیں

کبھی تقصیر جس نے کی ہی نہیں

ہم سے پوچھو تو آدمی ہی نہیں

مر چکے جیتے جی خوشا قسمت

اس سے اچھی تو زندگی ہی نہیں

دوستی اور کسی غرض کے لئے

وہ تجارت ہے دوستی ہی نہیں

یا وفا ہی نہ تھی زمانے میں

یا مگر دوستوں نے کی ہی نہیں

کچھ مری بات کیمیا تو نہ تھی

ایسی بگڑی کہ پھر بنی ہی نہیں

جس خوشی کو نہ ہو قیام و دوام

غم سے بد تر ہے وہ خوشی ہی نہیں

بندگی کا شعور ہے جب تک

بندہ پرور وہ بندگی ہی نہیں

ایک دو گھونٹ جام وحدت کے

جو نہ پی لے وہ متقی ہی نہیں

کی ہے زاہد نے آپ دنیا ترک

یا مقدر میں اس کے تھی ہی نہیں

(841) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kabhi Taqsir Jis Ne Ki Hi Nahin In Urdu By Famous Poet Ismail Merathi. Kabhi Taqsir Jis Ne Ki Hi Nahin is written by Ismail Merathi. Enjoy reading Kabhi Taqsir Jis Ne Ki Hi Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ismail Merathi. Free Dowlonad Kabhi Taqsir Jis Ne Ki Hi Nahin by Ismail Merathi in PDF.