کیوں وصل میں بھی آنکھ ملائی نہیں جاتی

کیوں وصل میں بھی آنکھ ملائی نہیں جاتی

وہ فرق دلوں کا وہ جدائی نہیں جاتی

کیا دھوم بھی نالوں سے مچائی نہیں جاتی

سوتی ہوئی تقدیر جگائی نہیں جاتی

کچھ شکوہ نہ کرتے نہ بگڑتا وہ شب وصل

اب ہم سے کوئی بات بنائی نہیں جاتی

دیکھو تو ذرا خاک میں ہم ملتے ہیں کیونکر

یہ نیچی نگہ اب بھی اٹھائی نہیں جاتی

کہتی ہے شب ہجر بہت زندہ رہوگے

مانگا کرو تم موت ابھی آئی نہیں جاتی

وہ ہم سے مکدر ہیں تو ہم ان سے مکدر

کہہ دیتے ہیں صاف اپنی صفائی نہیں جاتی

ہم صلح بھی کر لیں تو چلی جاتی ہے ان میں

باہم دل و دلبر کی لڑائی نہیں جاتی

خود دل میں چلے آؤ گے جب قصد کرو گے

یہ راہ بتانے سے بتائی نہیں جاتی

چھپتی ہے جلالؔ آنکھوں میں کب حسرت دیدار

سو پردے اگر ہوں تو چھپائی نہیں جاتی

(696) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kyun Wasl Mein Bhi Aankh Milai Nahin Jati In Urdu By Famous Poet Jalal Lakhnavi. Kyun Wasl Mein Bhi Aankh Milai Nahin Jati is written by Jalal Lakhnavi. Enjoy reading Kyun Wasl Mein Bhi Aankh Milai Nahin Jati Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jalal Lakhnavi. Free Dowlonad Kyun Wasl Mein Bhi Aankh Milai Nahin Jati by Jalal Lakhnavi in PDF.