تصور ہم نے جب تیرا کیا پیش نظر پایا

تصور ہم نے جب تیرا کیا پیش نظر پایا

تجھے دیکھا جدھر دیکھا تجھے پایا جدھر پایا

کہاں ہم نے نہ اس درد نہانی کا اثر پایا

یہاں اٹھا وہاں چمکا ادھر آیا ادھر پایا

پتا اس نے دیا تیرا ملا جو عشق میں خود گم

خبر تیری اسی سے پائی جس کو بے خبر پایا

دل بے تاب کے پہلو سے جاتے ہی گیا سب کچھ

نہ پائیں سینے میں آہیں نہ آہوں میں اثر پایا

وہ چشم منتظر تھی جس کو دیکھا آ کے وا تم نے

وہ نالہ تھا ہمارا جس کو سوتے رات بھر پایا

میں ہوں وہ ناتواں پنہاں رہا خود آنکھ سے اپنی

ہمیشہ آپ کو گم صورت تار نظر پایا

حبیب اپنا اگر دیکھا تو داغ عشق کو دیکھا

طبیب اپنا اگر پایا تو اک درد جگر پایا

کیا گم ہم نے دل کو جستجو میں داغ حسرت کی

کسی کو پا کے کھو بیٹھے کسی کو ڈھونڈھ کر پایا

بہت سے اشک رنگیں اے جلالؔ اس آنکھ سے ٹپکے

مگر بے رنگ ہی دیکھا نہ کچھ رنگ اثر پایا

(722) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tasawwur Humne Jab Tera Kiya Pesh-e-nazar Paya In Urdu By Famous Poet Jalal Lakhnavi. Tasawwur Humne Jab Tera Kiya Pesh-e-nazar Paya is written by Jalal Lakhnavi. Enjoy reading Tasawwur Humne Jab Tera Kiya Pesh-e-nazar Paya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jalal Lakhnavi. Free Dowlonad Tasawwur Humne Jab Tera Kiya Pesh-e-nazar Paya by Jalal Lakhnavi in PDF.