یہ شب و روز جو اک بے کلی رکھی ہوئی ہے

یہ شب و روز جو اک بے کلی رکھی ہوئی ہے

جانے کس حسن کی دیوانگی رکھی ہوئی ہے

وہ جو اک موج محبت ترے رخ پر جھلکی

آنکھ میں آج بھی اس کی نمی رکھی ہوئی ہے

وقت دیتا ہے جو پہچان تو یہ دیکھتا ہے

کس نے کس درد میں دل کی خوشی رکھی ہوئی ہے

آتی رہتی ہیں عجب عکس و صدا کی لہریں

میرے حصے کی کہیں شاعری رکھی ہوئی ہے

دشت کی چپ سے ابھرتی ہیں صدائیں کیا کیا

بحر کے شور میں کیا خامشی رکھی ہوئی ہے

کوئی دھن ہے پس اظہار سفر میں جس نے

میری غزلوں کی فضا اور سی رکھی ہوئی ہے

کم کہا اور سجھایا ہے زیادہ عالؔی

ایک اک سطر میں اک ان کہی رکھی ہوئی ہے

(672) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Shab O Roz Jo Ek Be-kali Rakkhi Hui Hai In Urdu By Famous Poet Jaleel 'Aali'. Ye Shab O Roz Jo Ek Be-kali Rakkhi Hui Hai is written by Jaleel 'Aali'. Enjoy reading Ye Shab O Roz Jo Ek Be-kali Rakkhi Hui Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaleel 'Aali'. Free Dowlonad Ye Shab O Roz Jo Ek Be-kali Rakkhi Hui Hai by Jaleel 'Aali' in PDF.