کہوں کیا اضطراب دل زباں سے

کہوں کیا اضطراب دل زباں سے

رہے جاتے ہیں سب پہلو بیاں سے

انہیں چہکا رہا ہوں چاند کہہ کر

عوض لینا ہے مجھ کو آسماں سے

ہم ایسے ناتواں وہ ایسے نازک

اٹھائے کون پردہ درمیاں سے

شمیم گل نے بڑھ کر حال مارا

قدم باہر جو رکھا آشیاں سے

تڑپ میری ترقی کر رہی ہے

زمیں ٹکرا نہ جائے آسماں سے

خدا رکھے چمن کا پھول ہو تم

ہنسو کھیلو نسیم بوستاں سے

نگاہ گل سے بلبل یوں گری ہے

گرے جس طرح تنکا آشیاں سے

زمین شعر ہم کرتے ہیں آباد

چلے آتے ہیں مضموں آسماں سے

بڑا لنگر تھا شعر و شاعری کا

اٹھا کیوں کر جلیلؔ ناتواں سے

(657) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kahun Kya Iztirab-e-dil Zaban Se In Urdu By Famous Poet Jaleel Manikpuri. Kahun Kya Iztirab-e-dil Zaban Se is written by Jaleel Manikpuri. Enjoy reading Kahun Kya Iztirab-e-dil Zaban Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaleel Manikpuri. Free Dowlonad Kahun Kya Iztirab-e-dil Zaban Se by Jaleel Manikpuri in PDF.