وصال یار بھی ہے دور میں شراب بھی ہے

وصال یار بھی ہے دور میں شراب بھی ہے

قمر بھی ہے مرے پہلو میں آفتاب بھی ہے

یہ حسن کی نہیں جادوگری تو پھر کیا ہے

کہ تیری آنکھ میں شوخی بھی ہے حجاب بھی ہے

کسی کو تاب کہاں ہے کہ تجھ کو دیکھ سکے

جو نور ہے ترے رخ پر وہی نقاب بھی ہے

ثبوت عشق کو یہ دو گواہ کافی ہیں

جگر میں داغ بھی ہے دل میں اضطراب بھی ہے

غرور حسن تجھے جس قدر ہو زیبا ہے

خدا کے فضل سے صورت بھی ہے شباب بھی ہے

ستم کی چال ستم کی ادا ستم کی نگاہ

ترے ستم کا ستم گر کوئی حساب بھی ہے

مرے لیے نہیں پینے کی کچھ کمی ساقی

کہ چشم مست بھی ہے ساغر شراب بھی ہے

جلیلؔ نے تمہیں چاہا تو کیا گناہ کیا

تمہیں بتاؤ تمہارا کوئی جواب بھی ہے

(740) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Visal-e-yar Bhi Hai Daur Mein Sharab Bhi Hai In Urdu By Famous Poet Jaleel Manikpuri. Visal-e-yar Bhi Hai Daur Mein Sharab Bhi Hai is written by Jaleel Manikpuri. Enjoy reading Visal-e-yar Bhi Hai Daur Mein Sharab Bhi Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaleel Manikpuri. Free Dowlonad Visal-e-yar Bhi Hai Daur Mein Sharab Bhi Hai by Jaleel Manikpuri in PDF.