ایک قدم خشکی پر ہے اور دوسرا پانی میں

ایک قدم خشکی پر ہے اور دوسرا پانی میں

ساری عمر بسر کر دی ہے نقل مکانی میں

آنسو بہتے ہیں اور دل یہ سوچ کے ڈرتا ہے

آنکھ کہیں کوئی بات نہ کہہ دے اس سے روانی میں

راہ میں سارے چراغ اسی کے دم سے روشن ہیں

جو پیماں ہوا سے باندھا تھا نادانی میں

سارے ساحل سارے ساگر اس کی ہیں میراث

جس کے پاؤں زمیں پر ٹھہریں بہتے پانی میں

دو جیون تاراج ہوئے تب پوری ہوئی بات

کیسا پھول کھلا ہے اور کیسی ویرانی میں

جب اسے دیکھو آنکھ اور دل کو ساتھ ملا لینا

اک آئینہ کم پڑ جائے گا حیرانی میں

(913) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Qadam KHushki Par Hai Aur Dusra Pani Mein In Urdu By Famous Poet Jamal Ehsani. Ek Qadam KHushki Par Hai Aur Dusra Pani Mein is written by Jamal Ehsani. Enjoy reading Ek Qadam KHushki Par Hai Aur Dusra Pani Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jamal Ehsani. Free Dowlonad Ek Qadam KHushki Par Hai Aur Dusra Pani Mein by Jamal Ehsani in PDF.