ہونے کی گواہی کے لیے خاک بہت ہے

ہونے کی گواہی کے لیے خاک بہت ہے

یا کچھ بھی نہیں ہونے کا ادراک بہت ہے

اک بھولی ہوئی بات ہے اک ٹوٹا ہوا خواب

ہم اہل محبت کو یہ املاک بہت ہے

کچھ در بدری راس بہت آئی ہے مجھ کو

کچھ خانہ خرابوں میں مری دھاک بہت ہے

پرواز کو پر کھول نہیں پاتا ہوں اپنے

اور دیکھنے میں وسعت افلاک بہت ہے

کیا اس سے ملاقات کا امکاں بھی نہیں اب

کیوں ان دنوں میلی تری پوشاک بہت ہے

آنکھوں میں ہیں محفوظ ترے عشق کے لمحات

دریا کو خیال خس و خاشاک بہت ہے

نادم ہے بہت تو بھی جمالؔ اپنے کئے پر

اور دیکھ لے وہ آنکھ بھی نمناک بہت ہے

(906) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hone Ki Gawahi Ke Liye KHak Bahut Hai In Urdu By Famous Poet Jamal Ehsani. Hone Ki Gawahi Ke Liye KHak Bahut Hai is written by Jamal Ehsani. Enjoy reading Hone Ki Gawahi Ke Liye KHak Bahut Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jamal Ehsani. Free Dowlonad Hone Ki Gawahi Ke Liye KHak Bahut Hai by Jamal Ehsani in PDF.