دھیان کا راہی رک رک کر پیچھے تکتا ہے

دھیان کا راہی رک رک کر پیچھے تکتا ہے

بیتے لمحے یاد آتے ہیں دل روتا ہے

بند دریچے صف بستہ گم سم دیواریں

شہر کی ویرانی سے مجھ کو خوف آتا ہے

جانے لوگوں کی آوازیں کیا کہتی ہیں

جانے ہر جانب کیوں گہرا سناٹا ہے

کہتے ہیں آ آ کے مجھ کو اونٹوں والے

صحرا میں بجلی چمکی ہے مینہ برسا ہے

بڑھتے ہی جاتے ہیں دیواروں کے سائے

دھوپ کا سندر جوبن اب ڈھلتا جاتا ہے

پہروں بیٹھا ان کی باتوں کو سنتا ہوں

کاغذ کی تصویروں سے جی خوش ہوتا ہے

ہمدم ایسے لوگ کہاں سے ڈھونڈ کے لاؤں

جن کی باتوں سے دل کا غنچہ کھلتا ہے

(817) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dhyan Ka Rahi Ruk Ruk Kar Pichhe Takta Hai In Urdu By Famous Poet Jameel Yusuf. Dhyan Ka Rahi Ruk Ruk Kar Pichhe Takta Hai is written by Jameel Yusuf. Enjoy reading Dhyan Ka Rahi Ruk Ruk Kar Pichhe Takta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jameel Yusuf. Free Dowlonad Dhyan Ka Rahi Ruk Ruk Kar Pichhe Takta Hai by Jameel Yusuf in PDF.