پھر رک نہیں سکا ہوں کسی بھی چٹان سے

پھر رک نہیں سکا ہوں کسی بھی چٹان سے

ایسا گرا ہوں روز ازل آسمان سے

ہے جبر میں بھی ایک گماں اختیار کا

دو چار ہر قدم پہ ہوں اک امتحان سے

اب میں ہوں اور ہواؤں کی سازش کا سامنا

اک تیر ہوں چلا ہوں قضا کی کمان سے

اک آئنہ کہ جس میں کہیں بال پڑ گیا

اک سلسلہ کہ ٹوٹ گیا درمیان سے

گم سم کھڑے ہیں اب در و دیوار اور میں

وہ لوگ کب کے جا بھی چکے ہیں مکان سے

خوشیاں جو مجھ کو مل نہ سکیں اس جہان میں

مجھ کو بلا رہی ہیں نئے اک جہان سے

اس بات کا جمیلؔ مجھے کچھ پتہ نہیں

اقرار کر رہا ہوں میں جس کا زبان سے

(1173) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Phir Ruk Nahin Saka Hun Kisi Bhi ChaTan Se In Urdu By Famous Poet Jameel Yusuf. Phir Ruk Nahin Saka Hun Kisi Bhi ChaTan Se is written by Jameel Yusuf. Enjoy reading Phir Ruk Nahin Saka Hun Kisi Bhi ChaTan Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jameel Yusuf. Free Dowlonad Phir Ruk Nahin Saka Hun Kisi Bhi ChaTan Se by Jameel Yusuf in PDF.