ممکن نہیں دوا ہے اس آزار کے لیے

ممکن نہیں دوا ہے اس آزار کے لیے

بہتر ہے موت عاشق بیمار کے لیے

مر کر ہوا ہوں خاک در یار کے لیے

سایہ بنا ہوں میں تری دیوار کے لیے

دام بلائے ہستیٔ موہوم میں پھنسا

بہتر یہی سزا تھی گنہ گار کے لیے

کیوں کر رقیب آئیں نہ محفل میں آپ کی

ہے خار گل کے واسطے گل خار کے لیے

پا بوسیوں کے شوق میں اپنا یہ لوح دل

اک خال بن گیا قدم یار کے لیے

جلوہ دکھا دے خواب میں بہر خدا مجھے

آنکھیں ترس گئیں ترے دیدار کے لیے

بچوں کی طرح ہم نے اس آغوش ناز میں

پالا تھا دل کو تجھ سے دل آزار کے لیے

اب شیخ و برہمن مرے دامن کے تار کو

آتے ہیں لینے سبحہ و زنار کے لیے

مونس جو ایک دل تھا وہ گھل کر فراق سے

آنسو بنا ہے چشم گہر بار کے لیے

اس رخ کو دیکھتے ہی دل زار نے کہا

زیبا ہے غازہ ایسا ہی رخسار کے لیے

کیا حال دل سناؤں جمیلہؔ کہ ضعف سے

قوت زباں میں چاہئے اظہار کے لیے

(610) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mumkin Nahin Dawa Hai Is Aazar Ke Liye In Urdu By Famous Poet Jameela Khuda Bakhsh. Mumkin Nahin Dawa Hai Is Aazar Ke Liye is written by Jameela Khuda Bakhsh. Enjoy reading Mumkin Nahin Dawa Hai Is Aazar Ke Liye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jameela Khuda Bakhsh. Free Dowlonad Mumkin Nahin Dawa Hai Is Aazar Ke Liye by Jameela Khuda Bakhsh in PDF.