نعش اس عاشق ناشاد کی اٹھوانے دو

نعش اس عاشق ناشاد کی اٹھوانے دو

اب اسے زیر زمیں چین سے سو جانے دو

دل بہل جائے تو تنہائی کی کلفت بھی مٹے

شب فرقت کی بلاؤں کو تو آ جانے دو

سینکڑوں گوہر نایاب تو پیدا ہوں گے

چند جھالے مری آنکھوں سے برس جانے دو

بے کفن پھینک ہی دینا مرے لاشہ کو مگر

کوچۂ پاک میں محبوب کے مر جانے دو

لیے بیٹھا ہوں بیابان میں پہلو خالی

کیا ملائے ہیں جنوں تو نے یہ ویرانے دو

مے کی حاجت نہ کبھی مجھ کو رہی اے ساقی

خوں سے لبریز ہیں ان آنکھوں کے پیمانے دو

شمع رو جاں بھی ہوئی دل بھی ہوا تجھ پہ فدا

جل گئے عشق کے ہاتھوں سے یہ پروانے دو

ساتھ میرے دل ناشاد ہے تنہا میں نہیں

آئے ہیں در پہ شہہ دیں ترے دیوانے دو

ساتھ اس زلف کے الجھے نہ ہماری قسمت

اب اسے تم دل صد چاک سے سلجھانے دو

ہوگا پر نور سیہ خانہ ہمارے دل کا

اس میں تم غوث خدا کو ذرا آ جانے دو

رہ چکا دیر و کلیسا میں بہت مدت تک

اے جنوں سوئے حرم اب تو مجھے جانے دو

ان کے فقروں میں نہ آئیں گے یہ سچے عاشق

واعظ آئے ہیں جو سمجھانے تو سمجھانے دو

فخر ہے ناز ہے اس پر تو جمیلہؔ مجھ کو

تم سگ کوئے جمالی مجھے کہلانے دو

(696) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nash Us Aashiq-e-nashad Ki UThwane Do In Urdu By Famous Poet Jameela Khuda Bakhsh. Nash Us Aashiq-e-nashad Ki UThwane Do is written by Jameela Khuda Bakhsh. Enjoy reading Nash Us Aashiq-e-nashad Ki UThwane Do Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jameela Khuda Bakhsh. Free Dowlonad Nash Us Aashiq-e-nashad Ki UThwane Do by Jameela Khuda Bakhsh in PDF.