بے خود مجھے اے جلوۂ جانانہ بنا دے

بے خود مجھے اے جلوۂ جانانہ بنا دے

دنیا مری حیرت کو تماشا نہ بنا دے

اے عشق اب احساس سے بیگانہ بنا دے

ورنہ کہیں غم دل کو کھلونا نہ بنا دے

جس بزم میں پہنچوں میں بنوں بزم کا حاصل

اتنا تو تری چشم کریمانہ بنا دے

آیا ہوں میں بھٹکا ہوا صحرائے جنوں سے

اے عقل کہیں تو بھی نہ دیوانہ بنا دے

محفل مری آنکھوں میں تجھے ڈھونڈ رہی ہے

تو مجھ کو کہیں انجمن آرا نہ بنا دے

بد بخت ہوں جاتے ہوئے ڈرتا ہوں چمن میں

قسمت کہیں ہر پھول کو کانٹا نہ بنا دے

جوہرؔ پہ ستم ترک محبت کی ہے تمہید

یہ جور تمہیں اور بھی پیارا نہ بنا دے

ہر گام پہ کچھ پھول چنے جاتے ہو جوہرؔ

یہ شوق کہیں باغ کو صحرا نہ بنا دے

(669) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Be-KHud Mujhe Ai Jalwa-e-jaanana Bana De In Urdu By Famous Poet Jauhar Nizami. Be-KHud Mujhe Ai Jalwa-e-jaanana Bana De is written by Jauhar Nizami. Enjoy reading Be-KHud Mujhe Ai Jalwa-e-jaanana Bana De Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jauhar Nizami. Free Dowlonad Be-KHud Mujhe Ai Jalwa-e-jaanana Bana De by Jauhar Nizami in PDF.