دل کتنا آباد ہوا جب دید کے گھر برباد ہوئے

دل کتنا آباد ہوا جب دید کے گھر برباد ہوئے

وہ بچھڑا اور دھیان میں اس کے سو موسم ایجاد ہوئے

ناموری کی بات دگر ہے ورنہ یارو سوچو تو

گلگوں اب تک کتنے تیشے بے خون فرہاد ہوئے

لائیں گے کہاں سے بول رسیلے ہونٹوں کی ناداری میں

سمجھو ایک زمانہ گزرا بوسوں کی امداد ہوئے

تم میری اک خود مستی ہو میں ہوں تمہاری خود بینی

رشتے میں اک عشق کے ہم تم دونوں بے بنیاد ہوئے

میرا کیا اک موج ہوا ہوں پر یوں ہے اے غنچہ دہن

تو نے دل کا باغ جو چھوڑا غنچے بے استاد ہوئے

عشق محلے میں اب یارو کیا کوئی معشوق نہیں

کتنے قاتل موسم گزرے شور ہوئے فریاد ہوئے

ہم نے دل کو مار رکھا ہے اور جتاتے پھرتے ہیں

ہم دل زخمی مژگاں خونیں ہم نہ ہوئے جلاد ہوئے

برق کیا ہے عکس بدن نے تیرے ہمیں اک تنگ قبا

تیرے بدن پر جتنے تل ہیں سارے ہم کو یاد ہوئے

تو نے کبھی سوچا تو ہوگا سوچا بھی اے مست ادا

تیری ادا کی آبادی پر کتنے گھر برباد ہوئے

جو کچھ بھی روداد سخن تھی ہونٹوں کی دوری سے تھی

جب ہونٹوں سے ہونٹ ملے تو یک دم بے روداد ہوئے

خاک نشینوں سے کوچے کے کیا کیا نخوت کرتے ہیں

جاناں جان ترے درباں تو فرعون و شداد ہوئے

شہروں میں ہی خاک اڑا لو شور مچا لو بے جا لو

جن دشتوں کی سوچ رہے ہو وہ کب کے برباد ہوئے

سمتوں میں بکھری وہ خلوت وہ دل کی رنگ آبادی

یعنی وہ جو بام و در تھے یکسر گرد و باد ہوئے

تو نے رندوں کا حق مارا مے خانے میں رات گئے

شیخ کھرے سید ہیں ہم تو ہم نے سنایا شاد ہوئے

(2116) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dil Kitna Aabaad Hua Jab Did Ke Ghar Barbaad Hue In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Dil Kitna Aabaad Hua Jab Did Ke Ghar Barbaad Hue is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Dil Kitna Aabaad Hua Jab Did Ke Ghar Barbaad Hue Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Dil Kitna Aabaad Hua Jab Did Ke Ghar Barbaad Hue by Jaun Eliya in PDF.