شام تھی اور برگ و گل شل تھے مگر صبا بھی تھی

شام تھی اور برگ و گل شل تھے مگر صبا بھی تھی

ایک عجیب سکوت تھا ایک عجب صدا بھی تھی

ایک ملال کا سا حال محو تھا اپنے حال میں

رقص و نوا تھے بے طرف محفل شب بپا بھی تھی

سامعۂ صدائے جاں بے سروکار تھا کہ تھا

ایک گماں کی داستاں بر لب نیم وا بھی تھی

کیا مہ و سال ماجرا ایک پلک تھی جو میاں

بات کی ابتدا بھی تھی بات کی انتہا بھی تھی

ایک سرود روشنی نیمۂ شب کا خواب تھا

ایک خموش تیرگی سانحہ آشنا بھی تھی

دل ترا پیشۂ گلہ کام خراب کر گیا

ورنہ تو ایک رنج کی حالت بے گلہ بھی تھی

دل کے معاملے جو تھے ان میں سے ایک یہ بھی ہے

اک ہوس تھی دل میں جو دل سے گریز پا بھی تھی

بال و پر خیال کو اب نہیں سمت و سو نصیب

پہلے تھی اک عجب فضا اور جو پر فضا بھی تھی

خشک ہے چشمہ سار جاں زرد ہے سبزہ زار دل

اب تو یہ سوچیے کہ یاں پہلے کبھی ہوا بھی تھی

(2260) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sham Thi Aur Barg-o-gul Shal The Magar Saba Bhi Thi In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Sham Thi Aur Barg-o-gul Shal The Magar Saba Bhi Thi is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Sham Thi Aur Barg-o-gul Shal The Magar Saba Bhi Thi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Sham Thi Aur Barg-o-gul Shal The Magar Saba Bhi Thi by Jaun Eliya in PDF.