اس کے پہلو سے لگ کے چلتے ہیں

اس کے پہلو سے لگ کے چلتے ہیں

ہم کہیں ٹالنے سے ٹلتے ہیں

بند ہے مے کدوں کے دروازے

ہم تو بس یوں ہی چل نکلتے ہیں

میں اسی طرح تو بہلتا ہوں

اور سب جس طرح بہلتے ہیں

وہ ہے جان اب ہر ایک محفل کی

ہم بھی اب گھر سے کم نکلتے ہیں

کیا تکلف کریں یہ کہنے میں

جو بھی خوش ہے ہم اس سے جلتے ہیں

ہے اسے دور کا سفر در پیش

ہم سنبھالے نہیں سنبھلتے ہیں

شام فرقت کی لہلہا اٹھی

وہ ہوا ہے کہ زخم بھرتے ہیں

ہے عجب فیصلے کا صحرا بھی

چل نہ پڑیے تو پاؤں جلتے ہیں

ہو رہا ہوں میں کس طرح برباد

دیکھنے والے ہاتھ ملتے ہیں

تم بنو رنگ تم بنو خوشبو

ہم تو اپنے سخن میں ڈھلتے ہیں

(4565) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Uske Pahlu Se Lag Ke Chalte Hain In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Uske Pahlu Se Lag Ke Chalte Hain is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Uske Pahlu Se Lag Ke Chalte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Uske Pahlu Se Lag Ke Chalte Hain by Jaun Eliya in PDF.