عمر گزرے گی امتحان میں کیا

عمر گزرے گی امتحان میں کیا

داغ ہی دیں گے مجھ کو دان میں کیا

میری ہر بات بے اثر ہی رہی

نقص ہے کچھ مرے بیان میں کیا

مجھ کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں

یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا

اپنی محرومیاں چھپاتے ہیں

ہم غریبوں کی آن بان میں کیا

خود کو جانا جدا زمانے سے

آ گیا تھا مرے گمان میں کیا

شام ہی سے دکان دید ہے بند

نہیں نقصان تک دکان میں کیا

اے مرے صبح و شام دل کی شفق

تو نہاتی ہے اب بھی بان میں کیا

بولتے کیوں نہیں مرے حق میں

آبلے پڑ گئے زبان میں کیا

خامشی کہہ رہی ہے کان میں کیا

آ رہا ہے مرے گمان میں کیا

دل کہ آتے ہیں جس کو دھیان بہت

خود بھی آتا ہے اپنے دھیان میں کیا

وہ ملے تو یہ پوچھنا ہے مجھے

اب بھی ہوں میں تری امان میں کیا

یوں جو تکتا ہے آسمان کو تو

کوئی رہتا ہے آسمان میں کیا

ہے نسیم بہار گرد آلود

خاک اڑتی ہے اس مکان میں کیا

یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا

ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا

(4810) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Umr Guzregi Imtihan Mein Kya In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Umr Guzregi Imtihan Mein Kya is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Umr Guzregi Imtihan Mein Kya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Umr Guzregi Imtihan Mein Kya by Jaun Eliya in PDF.