آہ ہم ہیں اور شکستہ پائیاں

آہ ہم ہیں اور شکستہ پائیاں

اب کہاں وہ بادیہ پیمائیاں

بحر غم ہے اور دل خلوت پسند

بادہ ہی بادہ ہے اور گہرائیاں

غفلتیں اب سوئے منزل لے چلیں

ہوتی جاتی ہیں خجل دانائیاں

میرے تلووں کے لہو کا فیض ہے

یہ کہاں تھیں دشت میں رعنائیاں

فرق کیا ہے زندگی و موت میں

اف محبت کی قیامت زائیاں

پھر نہ ابھرا جو کوئی ڈوبا یہاں

اف رے بحر عشق کی گہرائیاں

جوش طوفاں ہے کہ موجوں کا خروش

اب لیے ہے گود میں گہرائیاں

لے اڑا نشہ خیال یار کا

آ گئیں ہم کو فلک پیمائیاں

دونوں عالم ڈوب کر گم ہو گئے

اللہ اللہ قلب کی گہرائیاں

سر سے اونچا ہو گیا پانی جگرؔ

منتظر تھیں بحر کی گہرائیاں

(695) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aah Hum Hain Aur Shikasta-paiyan In Urdu By Famous Poet Jigar Barelvi. Aah Hum Hain Aur Shikasta-paiyan is written by Jigar Barelvi. Enjoy reading Aah Hum Hain Aur Shikasta-paiyan Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jigar Barelvi. Free Dowlonad Aah Hum Hain Aur Shikasta-paiyan by Jigar Barelvi in PDF.