ہم کو تاثیر غم سے مرنا ہے

ہم کو تاثیر غم سے مرنا ہے

اب اسی رنگ میں نکھرنا ہے

دل مضطر کا خون کرنا ہے

نالۂ غم میں درد بھرنا ہے

زندگی کیا ہے صبر کرنا ہے

خون کا گھونٹ پی کے مرنا ہے

جاں نثاری قبول ہو کہ نہ ہو

ہم کو اپنی سی کر گزرنا ہے

حسن ہو عشق ہو جنوں ہو کہ ہوش

سب سے بیگانہ دل کو کرنا ہے

اب کوئی زہر دے کہ بادۂ ناب

ایک پیمانہ ہم کو بھرنا ہے

دیکھ لی ہم نے عشق کی میراث

اس سے آگے بھی اب گزرنا ہے

موج دریا ہیں ہم ہمارا کیا

کبھی مٹنا کبھی ابھرنا ہے

ڈھونڈھتا پھرتا ہوں نگاہ خلوص

دل مردہ کو زندہ کرنا ہے

سم قاتل جگرؔ نہیں ملتا

دل کا قصہ تمام کرنا ہے

(707) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hum Ko Tasir-e-gham Se Marna Hai In Urdu By Famous Poet Jigar Barelvi. Hum Ko Tasir-e-gham Se Marna Hai is written by Jigar Barelvi. Enjoy reading Hum Ko Tasir-e-gham Se Marna Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jigar Barelvi. Free Dowlonad Hum Ko Tasir-e-gham Se Marna Hai by Jigar Barelvi in PDF.